غزل
محبت دل میں ہوتی ہے درد گردے میں ہوتا ہے
حسن ظن چھپا ہوا ایک پردے میں ہوتا ہے
پردہ جب فیس بک سے اٹھتا ہے
گردہ جب تین لاکھ میں بکتا ہے
کنٹینر باون لاکھ میں آتا ہے
بلٹ پروف گاڑی آٹھاون لاکھ میں آتی ہے
کھوتا کھو میں گیا
قادری آج پھر گھوم گیا
خان نے تو صرف ڈونکی کو کنویں میں دھکا دینا ہے
کچھ بی بیا ں بھی کنٹنروں کے نیچے سے گزرتی دیکھیں میں نے
اندر قادری اور خان شاید منگ پتا کھیل رہے تھے
مویش کی گنجائش نہ نکلی
لوگوں کو اپنی اپنی پڑی تھی
7 تبصرے:
مطلب غزل سارا کی سارا سیاہ سی ہے کر دی آپ نے اب مویش ڈارلنگ کیا کرینگے :)
شرم کرو ظالمو۔۔۔۔۔۔۔۔درویش صاحب اتنے برے بھی نہیں ہیں۔
کسی کی اتنی کردار کشی کرو تم لوگ جتنی خود میں برداشت کرنے کی ہمت ہو، گھٹیا لوگ
یہ طریقہ درست نہیں ہے، کسی کی مخلافت میں اس حد تک نہیں جانا چاہئے،
اگر آپ لوگوں کو مزاح ہی سوچھ رہا ہے تو کسی اور موضوع پر کرلو،
درویش صاحب بلاگر ہیں، اور ایک بلاگر کی اس حد تک حتک نا قابل قبول ہے
آپ لوگوں کو یہ سب غیرمناسب نہیں لگتا۔۔۔
یہ تو اپنا مقدمہ خود کمزور کرنے والی بات ہوگئی۔
اگر اپ رد قادیانیت کا عظیم فریضہ سرانجام دیتے ہیں تو اپنی حیثیت کا بھی خیال رکھیں۔
مویش تو اس زمین میں غزل در غزل لکھ
ہونا ہے تم کو درویش سے استا د کی طرح
تبصرہ ارسال کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں